میرپور (عدالت نیوز)
کیڈٹ کالج میرپور میں اورسیز بچوں کے ساتھ ہراسمنٹ اور تشدد کا واقعہ والدہ کی درخواست پر ایس ایس پی میرپور نے انکوائری شروع کروا دی۔کالج انتظامیہ کی جانب سے معاملہ کو دبانے کی سر توڑ کوشش جاری۔بچوں کی والدہ کا انصاف نہ ملنے پر برٹش ایمبیسی سے رابطہ کرنے کا فیصلہ۔تفصیلات کے مطابق میرپور کی رہائشی برطانیہ نیشنلٹی ہولڈر خاتون نے ایک ماہ قبل اپنے برٹش نیشنل بچوں آسام اور امان کو کیڈٹ کالج میرپور میں داخل کروایا۔بچوں کی والدہ کے مطابق کالج انتظامیہ نے بھاری بھرکم فیسیں وصول کیں اور بچوں کو بہترین ماحول اور جدید سہولیات مہیا کرنے کا وعدہ کیا مگر چند ہفتوں بعد جب بچے گھر آئے تو وہ سخت ذہنی اذیت کا شکار تھے بچوں نے والدہ کو بتایا کہ کالج میں موجود عبداللہ ظہیر اور شیراز نامی لڑکوں نے ہمیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کی اور کئی بار برہنہ کر کہ الٹا لٹکاتے ہوئے تشدد کا نشانہ بھی بنایا بچوں کا یہ کہنا ہے کہ اس حوالے سے پرنسپل محمد تاج اور وائس پرنسپل ریحان گل کو کئی بار شکایات کیں مگر ان کا رویہ بھی انتہائی منفی تھا اور پرنسپل صاحب ہمیں خاموش رہنے کی ہدایت کرتے تھے اور کہتے تھے کہ اگر تم نے گھر میں بتایا تو تمیں چھوڑوں گا نہیں بچوں کی والدہ نے بتایا کہ کالج انتظامیہ نے ہم سے چار لاکھ روپے سے زائد پیسے بھی وصول کیے مگر ہمارے بچوں کے ساتھ غلط رویہ اختیار کیا اور کالج کے اندر سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں میں اپنے بچوں کو انگلینڈ سے لے کر پاکستان آئی تاکہ ان کی اچھی تربیت کی جا سکے مگر یہاں کیڈٹ کالج کے نام پر عوام سے دھوکہ کیا جا رہا ہے ذرائع کے مطابق اس کیڈٹ کالج میں اس سے قبل بھی متعدد بچے چھوڑ کر جا چکے ہیں بچوں کی والدہ نے یہ بھی بتایا کہ کالج انتظامیہ کے خلاف شکایت لے کر میں ایس ایس پی میرپور راجہ عرفان سلیم کے پاس گئی جنہوں نے میری درخواست پر ڈی ایس پی راجہ ندیم عارف کو انکوائری کا حکم دیا ڈی ایس پی نے بچوں کا بیان سننے کے بعد کارروائی کرنے کی یقین دہانی کروائی مگر اس کے بعد مکمل خاموش ہوگئے برٹش نیشنل خاتون کا یہ کہنا ہے کہ یہ لوگ کیڈٹ کالج کے نام پر عوام کو لوٹ رہے ہیں مگر با اثر ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی انہوں نے مزید کہا کہ اگر مجھے انصاف نہ ملا تو میں بہت جلد برٹش ایمبیسی میں ان کے خلاف شکایت درج کرواں گی۔