لندن (پی اے) دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے اور مقتول کے کٹے ہوئے سر کی تصویر پوسٹ کرنے والے شخص کو ساڑھے پانچ سال کیلئے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ اجمل شاہپال کو ایسی ٹویٹس بھیجنے کا قصور وار پایا گیا، جو لوگوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے ارتکاب، تیاری یا اکسانے کی ترغیب دیتی تھیں۔
برکن ایونیو ریڈفورڈ ناٹنگھم سے تعلق رکھنے والے 41 سالہ شخص نے فرانسیسی سکول ٹیچر سیموئل پیٹی کے قاتل کو شیر کی طرح بہادر ہونے پر سراہا تھا۔ عدالت نے اجمل شاہپال کو جمعرات کے روز سزا سنائی۔ شاہپال کو اپنی تحویل کی سزا کے بعد 12 ماہ کی توسیع شدہ لائسنس کی مدت بھی ملے گی۔ برمنگھم کراؤن کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت ہوئی تھی کہ ستمبر اور اکتوبر 2020 میں ٹوئٹس شائع ہوئی تھیں جبکہ مزید پیغامات کے ساتھ کہا گیا تھا کہ جو بھی اسلام کی توہین کرے اسے مار دیا جائے اور فرانسیسی حکومت کو دھمکیاں دی گئیں۔
شاہپال کو مارچ 2021 میں پاکستان بیسڈ ایک سیاسی جماعت کی حمایت کرنے والے پیغامات ٹوئٹ کرنے کے بعد ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے ان لوگوں کے قتل کی حمایت کی تھی، جنہوں نے ان کے خیال میں توہین مذہب کا ارتکاب کیا تھا۔ جج میلبورن انمین کے سی نے مدعا علیہ کو بتایا کہ جیوری نے اس کے ان دعوؤں کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے کہ وہ دوسرے لوگوں کے خیالات کو صرف کچھ اور فالورز رکھنے کیلئے ری ٹوئٹ کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے انتہا پسندانہ مسلم نظریئے کا اظہار کیا، جس میں آپ کے مذہب کے خلاف توہین کے مرتکب سمجھے جانے والے کسی بھی فرد کا سر قلم کر کے فوری قتل کرنا بھی شامل ہے۔ کاؤنٹر ٹیررازم پولیسنگ ایسٹ مڈلینڈز کے ڈیٹیکٹو انسپکٹر ڈیوڈ بولا نے سزا کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ شاہپال کے اقدامات واضح طور پر اشتعال انگیز اور اکسانے والے اور ممکنہ طور پر مہلک تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان سوالیہ ٹوئٹس میں دہشت گردی اور حملے کرنے والوں کیلئے واضح حمایت کا اظہار کیا گیا تھا اور ان حملہ آوروں کی جانب سے دکھائے گئے طریقے سے دوسروں کو اس کام کیلئے اکسانے کی غرض سے کارروائی کرنے کا مطالبہ سمجھا جاتا تھا۔